میں نے تم سے ہی تو سیکھا ہے محبت کرنا

Poet: محمّد ولید ولی By: Muhammad Waleed, Lahore

میں نے تم سے ہی تو سیکھا ہے محبت کرنا
کس قدر سخت َاذیت ہے عبادت کرنا

ہجر کی شب کسی دیوار سے لگ کر رونا
کیا مصیبت ہے کسی شخص سے نفرت کرنا

جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو تو صدائیں دینا
کوئی امید نہ ہو تب بھی عبادت کرنا

پھر کسی ننھے سے بچے کی طرح ڈر جانا
پھر کسی بات پہ خود ہی سے شکایت کرنا

درد جتنا بھی ہو ہںستے ہوئے سہتے رہنا
اب نہیں رونا نہیں رونا یہ نیت کرنا

کوئی ہنستا ہوا چہرہ جو نظر آ جائے
اپنی تنہائی میں اس چہرے کو صحبت کرنا

دل کی دیوار کے گرنے سے ہوا ہے یہ اثر
ہر کسی سے یہی کہنا نہ محبت کرنا

Rate it:
Views: 965
27 Sep, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL