میں ان میں پھیلتی ہوئ روشنی جیسا ہوں

Poet: ارسلان حُسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajman

ہاں! میں اُجڑے دیار کی بیکَسی جیسا ہوں
درد میں دوبے ہوئے شخص کی ہنسی جیسا ہوں

بدنام ہو جاتے ہیں لوگ جسکی نسبت سے
میں اس میخانے کی مَے کشی جیسا ہوں

تماشائ بن کر لوگ جسے دیکھتے ہیں
لاچارگی میں کیئے خودکشی جیسا ہوں

نا مکمل خواہشیں احساس یہ دلاتی ہیں
میں اِک غریب کی بے بسی جیسا ہوں

شور برپا ہے میری ذاتِ خلوت میں مگر
کسی سبب کے تحت خاموشی جیسا ہوں

حُسینؔ ! غم کی تاریکی میرا وجود کیا مٹائے گی
میں ان میں پھیلتی ہوئ روشنی جیسا ہوں

Rate it:
Views: 601
17 Mar, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL