میرے تو غم کا قصہ ہی عجب ہے

Poet: Fatima Ibraheem By: Fatima Ibraheem, Lahore

میرے تو غم کا قصہ ہی عجب ہے
محبت سے عداوت ہو گئی ہے

سرور زیست تھیں جو ساری یادیں
اب اذیت ہی اذیت بن گئی ہیں

بڑھا دیتی تھی جو وقار میرا
وہ وجہ اب ندامت بن گئی ہے

کتابوں کی فصیلیں گرد میرے
سکوں کا راستہ روکے کھڑی ہے

شعور زندگی کا کیا کروں میں
مجھے دنیا سے وحشت ہو رہی ہے

کرشمہ ساز نہیں ہیں لفظ میرے
اور راز اشتہاری ہو رہی ہے

تلخ سی اک حقیقت ذہن میں تھی
اب کاغذ پر عبارت ہو رہی ہے

میرے لوگوں کی خوشیاں اور ان کے سب معیار
کچھ میری بے قراری یوں بھی ذیادہ ہو رہی ہے

ارفع و اعلی ہوں ڈھب زندگی اور بعد اسکے
جہد کے نام پر بس دنیا داری ہو رہی ہے

ہر اک الجھاؤ جب سلجھا کے رکھ دوں
اجازت ہے اجل کو تب ہی آئے

میں وہ نہیں ہوں رب سے جو یہ کہدے
مصائب میں گھرا ہوں مجھے موت آہے

میرے انداز سے حیرت میں کیوں ہو
سکوں پا لینے کی یہی تو صورت رہ گئی ہے

Rate it:
Views: 876
22 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL