موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے
Poet: آفتاب شکیل By: ہارون فضیل, Quettaموسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے
 دل وہ پودھا کے جو پت جھڑ میں ہرا رہتا ہے
 
 بس یہ اک بات مجھے لاتی ہے نزدیک ترے 
 تو بھی تو میری طرح خود سے خفا رہتا ہے 
 
 تبصرہ اتنا ہی کافی ہے محبت کے لئے 
 مختصر سودے میں نقصان بڑا رہتا ہے 
 
 ہم سے بہتر ہے مقدر میں سیاہ پتھر جو 
 بن کے سرما تری پلکوں سے لگا رہتا ہے 
 
 کیا قصیدہ ترے رخسار کے تل کا یوں سمجھ 
 اک نگینہ ہے انگوٹھی میں جڑا رہتا ہے 
 
 در و دیوار سسکتے ہے کمی پر تیری 
 گھر میں خاموشی کا اک شور بپا رہتا ہے 
 
 اس کی آنکھیں ہے یا آباد کنویں ہے آفیؔ 
 آب غم جن میں مسلسل ہی بھرا رہتا ہے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 