موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے

Poet: آفتاب شکیل By: ہارون فضیل, Quetta

موسم ہجر میں زخموں سے لدا رہتا ہے
دل وہ پودھا کے جو پت جھڑ میں ہرا رہتا ہے

بس یہ اک بات مجھے لاتی ہے نزدیک ترے
تو بھی تو میری طرح خود سے خفا رہتا ہے

تبصرہ اتنا ہی کافی ہے محبت کے لئے
مختصر سودے میں نقصان بڑا رہتا ہے

ہم سے بہتر ہے مقدر میں سیاہ پتھر جو
بن کے سرما تری پلکوں سے لگا رہتا ہے

کیا قصیدہ ترے رخسار کے تل کا یوں سمجھ
اک نگینہ ہے انگوٹھی میں جڑا رہتا ہے

در و دیوار سسکتے ہے کمی پر تیری
گھر میں خاموشی کا اک شور بپا رہتا ہے

اس کی آنکھیں ہے یا آباد کنویں ہے آفیؔ
آب غم جن میں مسلسل ہی بھرا رہتا ہے

Rate it:
Views: 391
20 Jul, 2022