موت رقصاں ہے

Poet: قیس By: قیس, Islamabad

لہولہان وطن کا یہ سماں ہے
کہ موت بھی اب لرزاں ہے
لٹایا تھا جو اس سرزمیں پر
وہی خون آج کتنا ارزاں ہے
اب کیا پوچھوں کافروں سے
مرا قاتل کلمہ پڑھتا مسلماں ہے
حیراں ھوں ان دستاروں کے پیچھے
نفرتوں کا یہ کیسا سلسلہ رواں ہے
ظلم، ظالم اور مظلوم
قتل، قاتل اور مقتول
جبر، جابر اور مجبور
ہر زبان پر بس یہی بیاں ہے
جوان بیٹے کی لاش کو گھورتا
یہ بوڑھا باپ آج کتنا ناتواں ہے
خشک آنکھوں، بےآواز آہوں میں
ماں کی اجڑی گود کا ماتم پنہاں ہے
مگر اے امیر شہر!
تم نہ آزردہ ھونا
تم نہ بےچین ھونا
اس سارے قصّے سے
تم کو کیا لینا دینا
تم جشن مناؤ محلوں کے باسیوں
کیا ہوا جو آج شہر میں موت رقصاں ہے
( قیس )

Rate it:
Views: 612
29 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL