محفل ہو تیری اور برپا وہاں محشر نہ ہو

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

محفل ہو تیری اور برپا وہاں محشر نہ ہو
ممکن کہاں ہو در تیرا اور کوئی وہاں سر نہ ہو

ہر گام پے ڈرا رہی ہے شب مجھے
شمع کر رہی خون پروانے کا تیرا ادھر نہ ہو

اڑتے پھرو شوق سے میرے صحن چمن میں تم
مگر شرط ہے تمہارا اک بھی پر نہ ہو

چھپا رہا تھا پر چہرے سے ظاہر ہوا افسوس
کوشش کی بہت حال دل کی اس کو خبر نہ ہو

جس جس طرح سے پہنچا ہوں تیرے تلک
اب بھی تجھے جان میری ہائے قدر نہ ہو

اے دوست اگر وار کرنا ہے شوق سے تو کر
پر یاد رہے تیری طرف میری کمر نہ ہو

کہتے ہیں بہادر ہو قلزم کوئی شکوہ نہ کرو
پر حکم کیسا ہے یہ تمہارا کہ چشم تر نہ ہو

Rate it:
Views: 399
26 Aug, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL