مجھے اِتنا کہنا تھا

Poet: کنول نوید By: کنول نوید, karachi

مجھے اِتنا کہنا تھا

مجھے اِتنا کہنا تھا
موقع ایک صفائی کا
قید سے رہائی کا
مجھے بھی ملنا چاہیے نا
پھر فیصلہ صادر کر کے
جہاں چاہے چلے جانا

مجھے اِتنا کہنا تھا

میں جلدی جلدی نہیں کہہ پاتی
کہ الفاظ کے انتخاب میں
سوالوں کے جواب میں
مجھے وقت لگتا ہے
مگر اس سے اگر سمجھ جاو
فرد جرم عائد نہیں ہوتا
ثابت شائد نہیں ہوتا
کہ میں مجرم ہوں

مجھے اِتنا کہنا تھا

مگر میں نہ کہہ پائی
کوئی بھی نہیں کہہ پاتا
جس سے غلطی ہوتی ہے
محبت سی زمانے میں
مزا خوب اُٹھاتے ہیں
لوگ پھر مزا ستانے میں
وہ پھر خوموش رہتا ہے
دل ہی دل میں کہتا ہے

مجھے اِتنا کہنا تھا
مجھے اِتنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Rate it:
Views: 627
03 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL