مجھے اس کو بتانا تھا

Poet: By: Naeem, jhehlum

بچھڑنے سے ذرا پہلے
اگر وہ ازن گویائی مجھے دیتی
مجھے اس کو بتانا تھا
کہ میں اس کی ہتھیلی پر
ادھورے خواب رکھ کر بھول آیا ہوں
میں اس کی راہگزاروں میں
اسے آنکھوں میں بھر لینے کی حسرت بھول آیا ہوں
میں اسے بے شکن بستر
کے تکیے تلے بے فکر نیندیں بھول آيا ہوں
اگر وہ بولنے کا اذن دیتی تو
مجھے اس کو بتانا تھا
کہ میں اس کے لیے الفاظ کی مالا پروتا تھا
مگراب بے ہنر ہونٹوں کو گویائی نہیں ملتی
مجھے اس کو بتانا تھا
میری آنکھیں اگر اس کو نہ دیکھیں تو
بہت بے نور رہتی ہیں
کوئی منظر بھی طغیانی کے آگے رک نہیں پاتا
مجھے اس کو بتانا تھا
کہ اس کامطلب ہی میری زندگانی ہے
بنا اس کے میری ہر سانس
میری رائيگانی ہے

Rate it:
Views: 1181
03 Jan, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL