ماں بات کی جان اور ان کی دلاری تھی

Poet: ZULFIQAR ALI BUKHARI By: ZULFIQAR ALI BUKHARI, RAWALPINDI

ماں بات کی جان اور ان کی دلاری تھی
بہن بھائیوں کو بھی بڑی پیاری تھی
سب کی آنکھوں کا تارہ تھی
سب کو ہنساتی تھی، ہنستی تھی
سب کے وہ کام آتی تھی
درد بھی سب کا وہ سہتی تھی
یہ تیرے روشن چہرے کا آج کیا ہوا
تیرے خاموش لبوں،بند آنکھوں نے
سب کو بس نم آنکھوں سے رلایا ہے
آج نو نے کیسا رنج میں ڈالا ہے
چڑیا جیسی چہکنے،جگنو جیسی دمکتی مسکان رکھنے والی
آج سب سنہری یادوں کے
دئے جلتے ہوئے ہمارے لئے
چھوڑکو وہ سب اپنے
ایک نئے دیس چلی ہے
ہمیں تو بس
غمگین کر چلی ہے

(اپنی ہردلعزیز بھانجی کی وفات پر لکھی گئی اک تحریر)

Rate it:
Views: 486
26 Jun, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL