فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں

Poet: قیصر صدیقی By: ایاز, Rawalpindi

فضاؤں سے گزرتا جا رہا ہوں
خلاؤں میں بکھرتا جا رہا ہوں

میں ریگستان میں بیٹھا ہوں لیکن
سمندر میں اترتا جا رہا ہوں

زمانہ لمحہ لمحہ جی رہا ہے
میں لمحہ لمحہ مرتا جا رہا ہوں

وہ جتنے دور ہوتے جا رہے ہیں
میں اتنا ہی سنورتا جا رہا ہوں

چلا ہوں اپنے سے دو ہات کرنے
مگر خود سے بھی ڈرتا جا رہا ہوں

میں نقطہ بن کے اک مرکز پہ یارو
نہ جانے کیوں ٹھہرتا جا رہا ہوں

مٹانے پر بھی میں اردو کی مانند
سنورتا اور نکھرتا جا رہا ہوں

میں کالی جھیل میں ڈوبا تھا خود ہی
مگر خود ہی ابھرتا جا رہا ہوں

میں قیصرؔ اپنی آنکھوں سے ٹپک کر
کسی دل میں اترتا جا رہا ہوں

Rate it:
Views: 638
21 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL