غزل: ترمیم کے بعد

Poet: UA By: UA, Lahore

وہ نظروں سے دور ہے لیکن دل کے پاس ہے
میری آنکھیں اداس ہیں اور اس کا دل اداس ہے

اپنے دیس کی چھاؤں چھوڑ کے وہ پردیس جا بسے
لیکن ان آنے کی اس دل کو پھر بھی آس ہے

وہ جو اپنے دیس پلٹ کر اب تک واپس نہ آئے
لگتا ہے پردیس کی فضا ان کو آ گئی راس ہے

مکئی کی روٹی سرسوں کا ساگ پیپل کی چھاؤں
کیا ان سب سوغاتوں کی دل سے اٹھ گئی پیاس ہے

عظمٰی ان کے کمرے کی چیزیں ویسے ہی رکھی ہیں
ان کی ہر اک شے میں بسی اب تک ان کی باس ہے
 

Rate it:
Views: 659
02 May, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL