عشق کی عمر جب اچھال کی تھی
Poet: آفتاب شکیل By: اقبال حسن, Lahoreعشق کی عمر جب اچھال کی تھی
کیوں تمنا تجھے زوال کی تھی
دو ٹکا تھا مرے جواب کا مول
دھوم ہر سو ترے سوال کی تھی
دل جو ٹوٹا تو یاد آیا ہمیں
چیز یہ کتنے دیکھ بھال کی تھی
تھا بڑا ہجر کا ملال مگر
کیا کروں بات ہی ملال کی تھی
اچھے دن وہ بھی اب میاں جاؤ
یہ کہانی تو پچھلے سال کی تھی
ساتھ لے آیا اپنے خاموشی
آرزو جس کو بول چال کی تھی
منزل مرگ پا کے ختم ہوئی
اف کے دشواریاں بھی حال کی تھی
ہم تھے مغرور نوجواں آفیؔ
کچھ اکڑ ان میں بھی جمال کی تھی
More Sad Poetry






