شاہین عمر ایسے بتائی میں نے

Poet: Shaheen Mughal By: Shaheen Mughal, gjn

 راحت وصل نہ پائی میں نے
کاٹی ہمیشہ تنہائی میں نے

جس کو پرکھا وہی نکلا فریب کار
یوں ہر جا منہ کی کھائی میں نے

مرنے سے پہلےہیں کفن میں لپٹے
حنا ہی کچھ ایسے رچائی میں نے

تھی زندگی سیدھی سادھی سی
خود کانٹوں سے الجھائی میں نے

کوس لیا قسمت کو مٹا لیا ہر غم
نہ دی تیرے ظلم کی دہائی میں نے

کوئی نہیں قابل سخن کہوں حال دل
خاموش راہ اس لیے اپنائی میں نے

تا زندگی رہیں گے ہونہی در بدر
قیافہ نہیں حقیقت سنائی میں نے

مر گیا ہے دل یاس میں ڈوب کر
ہر شوق ہر تمنا دفنائی میں نے

صحرا میں جیسے فریب نخلستان
شاہین عمر ایسے بتائی میں نے

Rate it:
Views: 454
07 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL