سچ بولنے کی
Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quettaبری عادت مجھے سچ بولنے کی
بناوٹ کی حقیقت کھولنے کی
کوئی جیسا بھی چاہے شعر کہہ لے
مجھے آخر پڑی کیا تولنے کی
کھلا ہے فن سبھی کا دھیرے دھیرے
ضرورت ہی نہیں کچھ بولنے کی
بہت ہو لی کمائی معصیت کی
گناہوں میں ذرا سی گھول نیکی
پڑا پھندہ گلے میں گیسووں کا
بڑی خواہش تھی آفت مولنے کی
سنی جاتی کہاں ہے اپنی کوئی
مری مرضی ہے، مرضی "ڈھولنے" کی
ہمارا ملک تھا خود دار حسرتؔ
بڑی رسوائی پھر کشکول نے کی
More Sad Poetry






