سمجھ نہیں آتی
Poet: Pari By: Pari, Lahoreمیرے پاس کہنے کو بہت ہے
لیکن کس سے کہوں
سمجھ نہیں آتی
آنکھوں میں بہنے کو آنسوؤں بہت ہیں
کس کے کندھے پہ رکھ کے بہاوں
سمجھ نہیں آتی
چوڑ شیشہ دل ہاتھوں پہ رکھئے ہوں
حال کس کو دل کا سناؤں
سمجھ نہیں آتی
ہر کوئی اپنے چہرے پر نقاب اوڑھے ہے
اعتبار کس پر جتاؤں
سمجھ نہیں آتی
کوئی مجھے حال دل سنائے میرا حال دل سنے
انتظار کب تک رہے گا
سمجھ نہیں آتی
اک دن شاید میں بھی پیار کرنا چھوڑ دوں
بات یہ ممکن ہے کیا
سمجھ نہیں آتی
More Sad Poetry






