ستمگر (دوبارہ)

Poet: UA By: UA, Lahore

توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
دل پہ کرتے ہیں نئے نئے وار مسلسل ستمگر

آج دل کی بات کہنے دو مجھے نہ روکو
دل پہ لگے زخم دِکھانے دو مجھے نہ ٹوکو
ستم کر کے وہ ہر ستم سے انجان رہتے ہیں
ہم بھی اپنی جان پہ جو سارے تم سہتے ہیں
آنکھوں میں جاری اشک سب کو نظر آتے ہیں
دل کا رونا وہ ستم گر دیکھ نہیں پاتے ہیں

کبھی کبھی میرا چہرہ حسین بناتی ہیں
کبھی کبھی تو میری آنکھیں مَسکراتی ہیں
لیکن ستمگروں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ہیں
ایسے مسلتے ہیں میرے جذبات کو پل پل ستمگر

توڑ جاتے ہیں کھلونا جان کر یہ دل ستمگر
دل پہ کرتے ہیں نئے نئے وار مسلسل ستمگر

Rate it:
Views: 459
27 Aug, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL