ساحل کی تمنا میں کب تک ہم ناؤ جیسے ڈولیں گے

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

ساحل کی تمنا میں کب تک ہم ناؤ جیسے ڈولیں گے
اِس کچے گھر کے پچھواڑے ہم تنہا بیٹھ کے رولیں گے

اِک عہد بچھڑنے والے سے کر بیٹھے تھے سو قائم ہیں
اب دنیا سو اِلزام دھرے ہم اپنے لب نہ کھولیں گے

ہمراز سہی لیکن کب تک تم درد ہمارا بانٹو گے
اے تارو جاؤ سو جاؤ جب نیند آئی ہم سو لیں گے

فنکار سہی تم باتوں کے پر باتوں سے کیا ہوتا ہے ؟
تم راہ دِکھاؤ منزل کی ہم ساتھ تمہارے ہو لیں گے

وہ دور گیا جب اِنسانی قدروں کی کوئی قیمت تھی
دولت کے ترازو میں اب تو لوگ اِک دوجے کو تولیں گے

مانا کہ تم کو جانا ہے پر ایسی بھی کیا جلدی ہے ؟
بس ایک گھڑی تو رک جاؤ ہم مل کے دکھ سکھ پھولیں گے

یہ درد ہمارے جیون کا انمول اثاثہ ٹھہرے گا
یہ اشک متاعِ جاناں ہیں نہ ان کو خاک میں رولیں گے

میں عکس تلاشوں گی اپنا ان کی مخمور نگاہوں میں
جب میٹھے میٹھے لہجے میں وہ عذراؔ مجھ سے بولیں گے

Rate it:
Views: 1046
31 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL