زرا سی بات پہ اتنا بوال کیسے ہوا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

زرا سی بات پہ اتنا بوال کیسے ہوا؟
تمهارے خون میں اتنا اُبال کیسے ہوا؟

میں بھول جاؤں گی کیسے کہہ دیا تم سے
تمہارے دل میں یہ پیدا سوال کیسے ہوا

تمیں پتا ہے کہ غصّه حرام ہے سب پر
تو پھر بتاؤ یہ تم پر حلال کیسے ہوا؟

کہ جس نے ساتھ نبھانے کی کھائی تھیں قسمیں
وه مجھ کو چھوڑ گیا یہ کمال کیسے ہوا؟

جب اُس غریب کو دیتے تھے وقت پر کھانا
تو اس کا بھوک سے پھر انتقال کیسے ہوا ؟

میں جس کے واسطے برباد هو گئ دیکھو
اُسی نے پوچھا که آخر یه حال کیسے ہوا؟

یہ کیا بتائیں زمانے کو راز اے وشمہ
کسی کے عشق میں جینا محال کیسے ہوا؟
 

Rate it:
Views: 404
30 Jun, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL