رنج و الم

Poet: UA By: UA, Lahore

چھپانے سے بھی کہاں تک چھپائے جاتے ہیں رنج و الم
چہرے کبھی آنکھوں سے چھلک ہی جاتے ہیں رنج و الم

زندگی سے ملنے والے صدموں سے یہ جانا ہے کہ
زندگی میں خوشیاں کم ہیں اور زیادہ ہیں رنج و الم

خوشیاں چاہی جاتی ہیں خوشیاں مانگی جاتی ہیں
بن چاہے بن مانگے لیکن کیوں ملتے ہیں رنج و الم

ہم انسان ہی اپنی خوشیوں کے دشمن بن جاتے ہیں
انسانوں کے ہاتھوں ہی انساں نے اٹھائے رنج و الم

مختصر حیات میں خوشیوں کے لمحے تھوڑے ہیں
لیکن زیادہ ہو جاتے ہیں کیونکر اوقاتِ رنج و الم

آخر کیسے زندگی میں خوشیوں کو زیادہ کر لیں
کس طرح سے کم ہو سکتے ہیں دنیا کے رنج و الم

حسد لالچ خود غرضی کینہ کو دل سے دور کریں
تو شاید کہ زندگی سے کم ہو جائیں رنج و الم

Rate it:
Views: 497
21 Mar, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL