دُکھ بھی ملیں تو مسکرایا کرو

Poet: Mian Amar By: Mian Amar, muzafar garh

دُکھ بھی ملیں تو مسکرایا کرو
اپنے رُخ پہ خوشیاں سجایا کرو

ایک دن ضرور بن جاؤ گے شہنشاہ
ہم فقیروں کے پاس آیا جایا کرو

دلِ مُضطرب کو مِل جائے گی راحت
روتے ہوئے بچوں کو ہنسایا کرو

اوروں پہ تو اُٹھاتے ہو اُنگلیاں
خود کو بھی آئینہ دکھایا کرو

آخر کب تک رہو گے پردہ نشین
کبھی کبھی تو جلوہ دکھایا کرو

سُکھ میں تو ہر کوئی ہوتا ہے ساتھ
دُکھ میں بھی کسی کے کام آیا کرو

دُشمنی سے کیا حاصل ہو گا لوگو
دوستی کے لئے ہاتھ بڑھایا کرو

امر ہر خطا ہو جائے گی درگزر
روٹھے ہوئے یار کو منایا کرو

Rate it:
Views: 634
29 May, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL