دل مضطر لی کہانی کا بیاں کیسے کروں

Poet: Sahibzada Uzair Ullah By: صاحبزادہ عزیر اللہ, Islamabad

دلِ مضطر کی کہانی کا بیاں کیسے کروں
شام کی بکھری اداسی کا بیاں کیسے کروں

طوفاں لازم یے کہ جب خامشی گھیرا کر لے
دلِ رنجور کی چپ کو میں زباں کیسے کروں

گیسو الجھے ہیں ، پریشانیاں ہیں آنکھوں میں
تیری ناساز طبیعت کو نہاں کیسے کروں

ثا قبِ فرش نہ بن ، جا کے چمک گردوں پہ
ثا قبِ عرش کی گردش کا بیاں کیسے کروں

تیرے چہرے کی چمک کیسے تجھے دکھلاوں
گزرے لمحات کی خوشیوں کو جواں کیسے کروں

کر توکل ، تو آسان ہے ہر چیز اے عزیر
اتنی سی بات کو مشہورِ جہاں کیسے کروں

Rate it:
Views: 638
27 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL