دل مرا اس بت پہ فدا ہو گیا

Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindi

 دل مرا اس بت پہ فدا ہو گیا
کوئی تو بتلائے یہ کیا ہو گیا

سانس کا لینا بھی سزا ہو گیا
ہائے، یہ کیا میرے خدا ! ہو گیا

جام اسے پھر نہ عطا ہو سکا
پیر مغاں جس سے خفا ہو گیا

اک نئی مشکل میں یہ جاں پھنس گئی
ماجرا در پیش نیا ہو گیا

ایسے ہے ٹوٹے ہوئے دل کی صدا
جیسے کوئی نغمہ سرا ہو گیا

گردش ایام ! ترے فیض سے
دوست تھا، دشمن جو مرا ہو گیا

ہم رسن و دار تک آ ہی گئے
غمزہ ترا قہر و بلا ہو گیا

ختم نہ ہو پائے گی لو اس کی اب
اشکوں کا روشن جو دیا ہو گیا

دیکھئے اس بت کی ستم پروری
نام وفا سن کے خفا ہو گیا

وہ جو سر بزم ہوئے مضمحل
سمجھو مرا نالہ رسا ہو گیا

جاتی رہی رسم سلام و دعا
ایسا بھی کیا کار خطا ہو گیا

ہم سے فقیران وفا خو کو ، تو
طعنہ بھی حرف دعا ہو گیا

کہتے ہیں رومی ! اسے معراج شوق
موجہ خوں ، رنگ حنا ہو گیا

Rate it:
Views: 664
05 Apr, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL