دستور دنیا

Poet: کنول نوید By: kanwal naveed, karachi

عجب ستم ظریفی ہے خود ذخم لگائیں ہیں
نمک کا مساج کر کے ہائے ہائے چِِلایں ہیں

جتنے زیادہ لوگ یہاں اُتنی زیادہ رائیں دیکھیں
نہ جانے کیا مقصد ہے ڈھو نڈ تی کچھ نگائیں ہیں

ہر طرف ستم دیکھا جفا دیکھی سزا دیکھی
جہاں سکوں میسر تھا فقط ماں کی بائیں ہیں

جہاں مال و زر نظر آئے لوگ گیھر لیتے ہیں باہوں میں
پتہ چلتا نہیں پھر کون دائیں ہیں کون بائیں ہیں

پہلے دیکھا کرتے تھے محبت میں تڑپتے لوگ
آج تو ہوس و لالچ میں لوگ بھرتے آہیں ہیں

عجب رسم جہاں دیکھی یہی دستور دنیا ہے
میت کو اُتار کے بھائی مل کر نان کھائیں ہیں

حیران ہوں میں کنولؔ کیسے ؟ کتنے بدل گئے ہیں لوگ
لاشوں کے ڈھیروں پر کھڑے مال و زر چائیں ہیں

Rate it:
Views: 537
03 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL