خُوشی میں بھی غَمی کو یاد کرتا ہے

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

خُوشی میں بھی غَمی کو یاد کرتا ہے
ابھی بھی دِل تُجھی کو یاد کرتا ہے

وہ چندا آج بھی جلتا ہے تُجھسے جب
تُمھاری چاندنی کو یاد کرتا ہے

مُجھے ڈر ہے کے کافِر دِل نا ہو جاۓ
نمازوں میں تُجھی کو یاد کرتا ہے

بُجھا سا وہ ترا پروانا اے شمع
تُمھاری روشنی کو یاد کرتا ہے

ہمیشہ بُھول کر نیکی مُنافِق یار
محافل میں بَدی کو یاد کرتا ہے

اے گاؤں والو مجُھکو اِتنا بَتلاؤ
کبھی وه بھی دُکھی کو یاد کرتا هے

مسلماں نام کے ہیں بچ گۓ سارے
نا کوئ بندگی کو یاد کرتا ہے

جِسے ہے شوق باقرؔ شعر پڑھنے کا
وہ تیری شاعری کو یاد کرتا ہے

Rate it:
Views: 440
01 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL