خوشیوں میں جینے کا خواب سوچ رکھا ہے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

خوشیوں میں جینے کا خواب سوچ رکھا ہے
اور اُس پہ ملنے والا عذاب سوچ رکھا ہے

تُو ہر خوشی کا احساس ہے میرے لیے
مَیں دلٗ تجھے دل کا باب سوچ رکھا ہے

ہم آ شنا ہیں محبت کی نیکیاں کرنے کا
ملے گا کیا کیا ثواب ٗ سوچ رکھا ہے

یہ صدمے فرقت کے ٗ یہ لمحے جدائی کے
اِس وقت کو بڑا ہی نایاب سوچ رکھا ہے

جدائی کا ہر لمحہ مجھ پر زوال گزرتا ہے
تیرے ہجر کو بصورت روزِ حساب سوچ رکھا ہے

تُو کرتا جا بے رخی ٗ دیتا جا بے وفائی
ہم نے اس کا بھی جواب سوچ رکھا ہے

جب وقت ہمارا ہو گا ٗ تیرا مشکل گزارہ ہو گا
ہمیں چُننا ہے کیا ٗ انتخاب سوچ رکھا ہے

Rate it:
Views: 558
05 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL