خواب کیا تھا، خواب کی تعبیر کیا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

خواب کیا تھا، خواب کی تعبیر کیا
ہو گئی ہم سے کوئی تقصیر کیا

میں نے تو اک عام سی تھی بات کی
لگ گیا سینے میں جا کر تیر کیا

یہ جو تُم مُجھ میں نظر آنے لگے
کرلیا ہمزاد کو تسخیر کیا

مانتے ہو کیوں نہیں دُنیا کی بات
اب تُمہیں بھیجوں کوئی تصویر کیا

یوں گریباں چاک سے پھرتے ہو کیوں
ہوگیا ہے عشق دامن گیر کیا

آگیا کیا اب دُعاؤں پہ یقیں
کام کُچھ کرتی نہیں تدبیر کیا

مشورہ تھا عشق کے ہو لو مُرید
کر لیا تُم نے مُجھی کو پیر کیا

ہتھکڑی نے جو کلائی تھام لی
پاؤں میرے پڑ گئی زنجیر کیا

اپنےگھر کو آگ میں جھونکو ہو کیوں
کرسکو گے پھر اسے تعمیر کیا

سامنےتیرے سبھی پانی بھریں
شیریں،سوہنی،لیلیٰ، سسی،ہیر کیا

ایک تیرے بن ہُوں میں کُچھ بھی نہیں
لکھ کے دے دوں اب تُجھے تحریر کیا

ہےالگ اِن سے مری راہیں صبا
مصحفی،غالِب و درد و میر کیا

Rate it:
Views: 1099
11 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL