حسرتوں کو سنبھال رکھتا ہوں

Poet: امن وسیم By: امن وسیم, ملتان

اپنی حسرتوں کو سنبھال رکھتا ہوں
یعنی جاں کا وبال رکھتا ہوں

تو ظلم کرنے میں چیمپیئن ہو گا
میں سہنے میں کمال رکھتا ہوں

دکھوں کی ایسی عادت مجھ کو ہو گئی ہے کہ
عزاب اپنے لیے خود ہی میں پال رکھتا ہوں

جو تو نے مجھ کو دیے کون کسی کو دیتا ہے
میں اپنے سارے زخم بے مثال رکھتا ہوں

تیری کج ادائیوں کی شام کب ہو گی
میں زباں پر یہی اکثر سوال رکھتا ہوں

تیرا آنا اک خواب ہو گیا ہے امن
میں پھر بھی حساب ماہ و سال رکھتا ہوں

Rate it:
Views: 633
21 Mar, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL