جب اپنےخون کےرشتوں کی تعظیم بھلائی جاتی ہے

Poet: سلیم سرمد By: Saleem Sarmad, DG KHAN

 جب اپنےخون کےرشتوں کی تعظیم بھلائی جاتی ہے
پھر ایک ہی گھر کے آنگن میں دیوار اٹھائی جاتی ہے

کیادور تھاوہ جب کوٹھوں پرتہذیب سکھائی جاتی تھی
افسوس کہ آج کے مکتب میں تخریب پڑھائی جاتی ہے

میں گو کہ حق پر قائم ہوں یہ مال و زر کیا داؤ پر
جب بات انا کی ہو تو پھر ہر چیز لگائی جاتی ہے

بارود ,دھواں اور زہر, لہو ہیں فصلیں میرے کھیتوں کی
اس قہر کی ماری دھرتی پہ ہر چیز اگائی جاتی ہے

اک بیتے کل کا برسوں سے احساس مقید ہے مجھ میں
جب آنکھیں لگنے لگتی ہیں زنجیر ہلائی جاتی ہے

دستور ہے دنیا والوں کا جب سب کچھ سرمد جل جاۓ
پھر اکثر میں نے دیکھا ہے کہ آگ بجھائی جاتی ہے

Rate it:
Views: 405
10 Jul, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL