اک عرصہ ہم چلتے آئے
تیری یاد کے سائے سائے
آنکھ کا دامن خالی خالی
جیسے اک ویران سرائے
دل کی دھڑکن تیز بہت ہے
جسم کا برتن ٹوٹ نہ جائے
خود کو کھو کر تجھ کو پایا
تجھ کو کھو کر کیا کوئی پائے
اس کا پنچھی اڑتے اڑتے
آنکھ سے اوجھل ہونا ہائے
وہ جو تجھ کو بھول گیا ہے
اتنا بھی وہ یاد دلائے
جانے کیا وشمہ ہے دل کو
کوئی موسم راس نہ آئے