تو میری روح کے ہر تار میں موتی کی طرح

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

تو میری فکر کا محور میری منزل اے دوست


تو میری روح کا مسکن میرا حاصل اے دوست
تو میرا شوق و جنوں تو میرا دیوانہ پن
تو میرا قصر نفس تو ہی تو بیگانہ پن
تو میری روح کے ہر تار میں موتی کی طرح
تو میرے ذہن کے ادرک میں صوتی کی طرح
تو میرے جسم کا حصّہ کہ اگر چہ کچھ دور
تو میری عقل کا ہالا میری تفہیم کا نور
تیرا انداز تکلم میری تسکین جاں
تیرے چہرے پہ تبسم میرے دل کا ارماں
تیری آنکھوں کے دریچے میں اگر جا پاؤں
کتنی زخمی ہے میری روح یہ سمجھا پاؤں
کتنا آلودہ میرا ذہن ہے کتنا بسمل
کتنی افسردہ میری روح ہے کتنی گھائل
کتنے ہیں کرب چھپے میری ہنسی کے پیچھے
کتنے طوفان ہیں رکے میری خودی کے پیچھے
اک دو پل کی رفاقت ہی ہے سالوں کا سفر
خاک ہو جاؤں بھی تو دے مجھے نفرت کا زہر
تیری یادوں کا کفن اوڑھ کے بس سو جاؤں
تیری دنیا سے بہت دور کہیں کھو جاؤں
دور اتنا میں چلا جاؤں کے شاید کوئی

میری یادوں کو بھی چھو پاۓ نہ شاید کوئی
 

Rate it:
Views: 1100
14 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL