تو ختم جو کر چلا وہ رشتہ نبایا بھی جا سکتا تھا

Poet: Majassaf Imran By: Majassaf Imran, Gujrat

تو ختم جو کر چلا وہ رشتہ نبایا بھی جا سکتا تھا
بات صرف فهم کی تھی بات کو نبٹایا بھی جا سکتا تھا

شاہد کہ میں عشق میں انتہا کر گیا میرے ہم دم
اتنی خیلی عصبانی کیوں مجھے سُلجھایا بھی جا سکتا تھا

ختم میرا نہیں ہوگا کبھی افسانہ صاحب
اگر ہوئے بے زار لفظوں کو ًمِٹایا بھی جا سکتا تھا

اب جو زندگی ارزش نہ رہے اس کی وجہ ہو شما
نہیں تھی زندگی عزیز مجھے دفنایا بھی جا سکتا تھا

لفظ لفظ تیری بے وفائی کا تانا دیتا ہے مجھے
نہیں تھا چاہت کے قابل مجھے بتایا بھی جا سکتا تھا

لب سی لیئے ہم نے الگ ہی اب بَسے گی دُنیا اپنی
رہے گاگِلہ دے کہ چاہت مریضِ عشق بچایا بھی جا سکتا تھا

ہو گا تماشا کَفن میں نے جب ہو گا کیا زیب تن نفیس
روتے روتے پھر تم کہو گی جاتے جاتے اک بار مُسکرایا بھی جا سکتا تھا

Rate it:
Views: 539
12 Jun, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL