تم سودا کرتے ہو مجبوریوں کا

Poet: Zahida Ali By: Zahida Ali, pakpattan sharif

تمہیں سچ سننے کی عادت نہیں مجھے جھوٹ بولنا نہیں آتا
تم سننا چاہتے ہو مجھے کہنا نہیں آتا

جس کا ہاتھ پکڑ لیں پھر چھوڑتے نہیں
اے بے وفا! تجھے ہی نبھانا نہیں آتا

تم روٹھتے ہو بار بار پر اپنی فطرت میں
کسی کو ہر بار منانا نہیں آتا

تم اپنی ضد سے مجبور ہو اور ہم اپنی انا سے
اس لئے تو ہمیں اے جان جاں سر جھکانا نہیں آتا

تم سودا کرتے ہو مجبوریوں کا
مگر ہمیں اپنی انا بیچنا نہیں آتا

Rate it:
Views: 577
25 Apr, 2009