تم انسان شناسی سیکھو۔۔۔

Poet: ShaheenMughal By: ShaheenMughal, gjn

 سات سمندر پار کے باسی
نہ کر بلا وجہ خود پہ طاری
اداسی
سن ! زرا غور سے سن
میں تو اپنے ہی درد کے
حصار میں گم ھوں
حالات کے تھپیڑوں پہ میرے
صبر کی کشتی ہچکولے سے
کھا رہی ھے
نہیں ھے اپنی ہی کچھ ہوش
نا کردہ گناہ کا نہ دو تم بھی
مجھے دوش
نہ باغ کا ھے پتہ
نہ بہار کی ھے خبر
نجانے کب ہو گی ؟
جان لیوا اندھیروں کی سحر
ابھی تو بس عذاب اٹھا نے
آتے ہیں
ابھی چہروں سے مجھے کب
نقاب اٹھانے آتے ہیں
خدارا!
اک التجا بھرپور ھے تم سے
کہ
یقین کی بارش میں بھیگو
تم انسان شناسی سیکھو

Rate it:
Views: 810
13 Jan, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL