بے تاب پلکوں میں اشک نہ چھپایا کرو

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

بے تاب پلکوں میں اشک نہ چھپایا کرو
ضبط کے ضبط کو نہ آزمایا کرو

ویرانی آنکھوں کی یوں چھپتی نہیں
بات بے بات نہ مسکرایا کرو

اداسیوں کے قہر کی تمہیں کیا خبر
اداس لوگوں پہ ستم نہ ڈھایا کرو

چاند تنہا فلک پر جو مسکرایا کرے
میرے آنگن میں تم اتر آیا کرو

میں جب بھی تمہیں جو دیکھا کروں
مجھے لفظ لفظ سمجھ جایا کرو

میں الجھی ہوئی سی کوئی راہ ہوں
فرصتوں میں مجھے سلجھایا کرو

میں شعر ہوں کسی ادھوری غزل ک
مجھے تکمیل تک پنہچایا کرو

طلب ہے فقط رو برو کی مجھے
تخیلوں میں میرے نہ آیا کرو

ہوا کی مانند ہولے سے چھو کر مجھے
لا تعلق سے پھر نہ گذر جایا کرو

میں جب بھی پلکیں اپنی جھکایا کروں
میری نظروں میں تم سمایا کرو

ترک کر دو محبت سدا کیلئیے
یا مثل ء عنبر نہ کسی کو رولایا کرو

Rate it:
Views: 519
24 Jul, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL