اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے

Poet: احسن فیاض By: احسن فیاض, Badin

اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے
دل پہلے بھی زخمی بہت ہے کچھ رہنمائیوں سے

جوانی گئی آشیانہ گیا ہوئے شعور سے فارغ
بھلا اور کیا ہوا جانِ من تیری بے وفائیوں سے

تیری مجبوریاں بھی ٹھیک مگر یہ التماسِ محبت ہے
کہ تو کم ہی ملا کر یار اپنے ہمسایوں سے

تیری یاد کی زنجیر پِہنے ہوئے قفسِ ہِجر میں
اب کی بارش کو دیکھتا رہ گیا کوئی جالیوں سے

اُسے کہو میں ایک مدت سے ہو گیا ہوں خاموشیوں کا
کے لوٹ جائے میں خوش ہوں اپنی تنہائیوں سے

Rate it:
Views: 303
22 Jul, 2022