ایک ہم تھے سر پِھرے جو جل بُجھے لوگوں میں تھے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

ایک ہم تھے سر پِھرے جو جل بُجھے لوگوں میں تھے
ورنہ جِس کو دیکھتے معیار کے لوگوں میں تھے

کون ظالِم حُکمراں کی بات کا دیتا جواب
لوگ جِتنے تھے وہاں سب سر کٹے لوگوں میں تھے

کون سی بستی ہے یہ, ہم کِس نگر میں آ گئے؟؟
کل تلک رنگوں میں تھے ہم' پُھول سے لوگوں میں تھے

دُور رہتے تھے مگر وہ پِھر بھی تھے کِتنا قریب
کتنا اچھّا دور تھا جب فاصلے لوگوں میں تھے

اُس نے بستی چھوڑ دی یہ فیصلہ اچھّا لیا
ایسے اُجلے لوگ ہم سے ملگجے لوگوں میں تھے

ہم نے چھیڑا تھا ترنُّم میں کوئی مِیٹھا سا گیت
ہاں مگر یہ تھا کہ ہم کُچھ بے سُرے لوگوں میں تھے

نِیند آنکھوں سے چُرا کر لے گیا تھا ایک شخص
ایک مُدّت سے مُسلسل رتجگے لوگوں میں تھے

جل رہی تھی ساری بستی اور سب پُوجا میں تھے
خُود پسندی کے کُچھ ایسے سِلسِلے لوگوں میں تھے

قوم کی بربادِیوں کا اِک سبب یہ بھی رشِیدؔ
ذات کی تکمِیل کے ہی مرحلے لوگوں میں تھے

Rate it:
Views: 461
04 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL