اک بار جو تم۔۔۔

Poet: Diya Khan By: diya, Bahawalpur

گر آزاد پنچھی جو ہم ہوا کرتے
تو اپنی منزل چنا کرتے
نہ کرتے خیال اس دنیا کا
ہم تم سے ایسی وفا کرتے
تم ہم کو جہاں بھی لے جاتے
نہ تم سے کوئی گلہ کرتے
بس تھام کے تیرے ہاتھوں کو
ہم تیرے نقش قدم پہ چلا کرتے
نہ ڈر ہو کبھی جدائی کا
ہم ایسا کوئی سودا کرتے
اک بارجو کہتے میرے ہو تم
پھر دیکھتے ہم کیسے خود کو فنا کرتے
بر سوں سے راہ تک رہی ہے دیا۔۔۔
اے کاش کہ تم نہ ابتداء کرتے

Rate it:
Views: 643
02 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL