اپنے من کی ویرانی سے گھبرا کر

Poet: Saima Shahid By: Saima Shahid, Multan

اپنے من کی ویرانی سے گھبرا کر
میں نے اس کے مکیں کو سوچا
جب وہ تھا تو کتنی خوشیاں
من آنگن میں گھومتی تھیں
اسکی باتیں
اسکی ہنسی
کیسے مجھ کو شاد رکھتی تھیں
اور میرے چہرے پہ إک
سجیلی مسکان سجی رہتی
لیکن اس کے جانے سے
اب
من میں کیسی ویرانی ہے
کتنا گہرا سناٹا ہے
یادیں ہیں کہ
حسرت سے دیوارودر کو تکتی ہیں
اداسی بھی سر نہیوڑاے
إک کونے میں بیٹھی ہے
لاکھ میں اس کو دھتکاروں
دھکے دے کےمن آنگن سے باہر نکالوں
وہ روتی ہے کُرلاتی ہے
دہلیز سے چمٹی جاتی ہے

Rate it:
Views: 602
04 Dec, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL