افسوس مت کرو
Poet: By: Shabir Akhtar, Rawalpindiوہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
اتنا ہی اس کا ساتھ تھا افسوس مت کرو
انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو
اس بار تم کو آنے میں دیر ہوگئی
تھک ہار کے وہ سو گیا افسوس مت کرو
دنیا میں اور چاہنے والے بھی ہیں بہت
جو ہونا تھا وہ ہو گیا افسوس مت کرو
اس زندگی کے مجھ پر کئی قرض ہیں مگر
میں جلد لوٹ آئوں گا افسوس مت کرو
یہ دیکھو پھر سے آگئیں پھولوں پہ تتلیاں
اک روز وہ بھی آئے گا افسوس مت کرو
وہ تم سے آج دور ہے کل پاس آئے گا
پھر سے خدا ملائے گا افسوس مت کرو
بے کار جی پہ بوجھ لئے پھر رہے ہو تم
دل ہے تمہارا پھول سا افسوس مت کرو
More Sad Poetry






