افسوس مت کرو

Poet: By: Shabir Akhtar, Rawalpindi

وہ اپنے گھر چلا گیا افسوس مت کرو
اتنا ہی اس کا ساتھ تھا افسوس مت کرو

انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو

اس بار تم کو آنے میں دیر ہوگئی
تھک ہار کے وہ سو گیا افسوس مت کرو

دنیا میں اور چاہنے والے بھی ہیں بہت
جو ہونا تھا وہ ہو گیا افسوس مت کرو

اس زندگی کے مجھ پر کئی قرض ہیں مگر
میں جلد لوٹ آئوں گا افسوس مت کرو

یہ دیکھو پھر سے آگئیں پھولوں پہ تتلیاں
اک روز وہ بھی آئے گا افسوس مت کرو

وہ تم سے آج دور ہے کل پاس آئے گا
پھر سے خدا ملائے گا افسوس مت کرو

بے کار جی پہ بوجھ لئے پھر رہے ہو تم
دل ہے تمہارا پھول سا افسوس مت کرو

Rate it:
Views: 1191
25 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL