اعتبار سا آتا چلا گیا

Poet: Musab Mehmood Abbasi By: Musab Mehmood Abbasi, Karachi

دکھڑا وہ بے تکان سناتا چلا گیا
ہم کو بھی اعتبار سا آتا چلا گیا

تھی زندگی فریب نظر جانتا تھا میں
آنکھوں میں پھر بھی خواب سجاتا چلا گیا

ہر گام پر مجھے نیا اک راہبر ملا
ہر گام میری راہ بڑھاتا چلا گیا

شرمندگی کی آگ میں جلتا تو ہوگا وہ
یہ اطمینان دل کو دلاتا چلا گیا

ماّضی کے دھندلکوں میں کوئی عکس کھو گیا
یا دل کو ہی قرار سا آتا چلا گیا

شکوہ نہ تھا گلا بھی نہیں اور کچھ تھا جو
یک دم زبان یار پہ آتا چلا گیا

ہم نے کہا نہیں وہ مگر جان ہی گیا
شاید میں دل کو آنکھ میں لاتا چلا گیا

برسوں سے ایک نظم جو کاغذ پہ قید تھی
بے اختیار اس کو سناتا چلا گیا

Rate it:
Views: 610
26 Sep, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL