اشک آنکھوں میں رہے بن کے کمائی اپنی

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

اشک آنکھوں میں رہے بن کے کمائی اپنی
کوئی اجرت کسی محنت کی نہ پائی اپنی

جس نے الزام رکھا ہم پہ مکر جانے کا
پیش کرنی ہی نہیں اس کو صفائی اپنی

غم غلط کرنے کا کیا ہم نے لیا ہے ٹھیکہ
جس کو دیکھو وہی دیتا ہے دہائی اپنی

چاہتے تھے کہ اسے گھاس نہیں ڈالیں گے
داستاں اس نے ہمیں پھر بھی سنائی اپنی

بچے بھوکے ہیں مرے، تین دنوں سے لیکن
باسی روٹی بھی چھپا لیتا ہے بھائی اپنی

آنکھیں کم ظرف ہیں سب راز اگل دیتی ہیں
صورتِ حال بہت ہم نے چھپائی اپنی

اہلِ دنیا نے ہمیں رد جو کیا ہے حسرتؔ
دل نے اک اور طرح بزم سجائی اپنی

Rate it:
Views: 153
12 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL