اسیرِ دشتِ بلا کا نہ ماجرا کہنا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اسیرِ دشتِ بلا کا نہ ماجرا کہنا
تمام پُوچھنے والوں‌کو بس دُعا کہنا

یہ کہنا رات گذرتی ہے اب بھی آنکھوں میں
تمہاری یاد کا قائم ہے سلسلہ کہنا

یہ کہنا اب بھی سُلگتا ہے بدن کا چندن
تمہارا قرب تھا ایک شعلہِ حنا کہنا

یہ کہنا چاند اُترتا ہے بام پر اب بھی
مگر نہیں وہ شبِ ماہ کا مزا کہنا

یہ کہنا حسرتِ تعمیر اب بھی ہے دل میں
بنا لیا ہے مکاں تو مکاں نما کہنا

یہ کہنا ہم نے ہی طوفاں میں ڈال دی کشتی
قصور اپنا ہے دریا کو کیا بُرا کہنا

یہ کہنا ہوگئے ہم اتنے مصلحت اندیش
چلے جو لُو تو اُسے بھی خنک ہوا کہنا

یہ کہنا ہار نہ مانی کبھی اندھیروں سے
بُجھے چراغ تو دل کو جلا لیا کہنا

یہ کہنا تم سے بچھڑ کر بکھر گیا تشنہ
کہ جیسے ہاتھ سے گر جائے آئینہ کہنا

Rate it:
Views: 500
06 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL