ارادہ ہے جب اپنی ہی کشتی ڈبونے کا تو

Poet: Muhammad Tanveer Baig By: Muhammad Tanveer Baig, Islamabad

ارادہ ہے جب اپنی ہی کشتی ڈبونے کا تو
سمندر میں اب کوئی سیلاب نہیں آتے

میرے نینوں کو دیکھو انہیں کیا ہوا ہے
ان پتھروں میں اب کوئی خواب نہیں آتے

قصور کیا ہے میرا، میری زندگی کے مالک
ان کانٹوں کے گلشن میں اب کوئی گلاب نہیں آتے

اے پتھر دل جب سے تو روٹھ گیا مجھ سے
میری شاعری میں اب کوئی شباب نہیں آتے

اے سنگدل بے وفا کیوں چراتا ہے نظروں کو
ان سوالوں کے تو عرش سے بھی جواب نہیں آتے

خفا جو ھو جاتا تھا وہ تیری ھر بات پے تنویر
سوچتا ھوں شاید تجھے ہی کوئی آداب نہیں آتے

Rate it:
Views: 801
16 May, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL