آس۔۔۔

Poet: Tariq Iqbal Haavi By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

ساحل پہ صبح تنہا تھا، روح بھی اُداس تھی
سمندر تھا حدِنظر، مگر پھر بھی پیاس تھی
بے رنگ و بے ذائقہ ، آج تھی اخبار اور چائے
ہر صبح حسیں تھی میری، جب وہ پاس تھی
لاپرواہ تھا ،مجھ سے چکناچور ہوگئی
اک آئینے کی طرح وہ، مورت حساس تھی
دن بھر قلم کاغذ، اور رات کو مشاعرے
شاعری ہی میری میرے، پانچوں حواس تھی
کُھل جاتا تھا دروازہ، دہلیز پہ پاﺅں رکھتے
اس قدر وہ میری، آہٹ شناس تھی
شانوں تک تھا ابھی پانی، کہ حاوی پکار اُٹھی
ورنہ آج اپنی ، ڈوبنے پہ آس تھی

Rate it:
Views: 447
02 May, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL