آجا محبت کی باتوں کو چھیڑیں

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آجا محبت کی باتوں کو چھیڑیں
وہ دلکش وہ رنگین ساعتوں کو چھیڑیں

کہیں ہم دونوں نکل کر اکیلے
پھر الفت بھری ملاقاتوں کو چھیڑیں

بڑے دن ہوئے چاند اترا کہیں نہ
چل ندیا کناروں کی راتوں کو چھیڑیں

ڈال کر ہاتھ بےجان ہوتے ہیں جن میں
چلو پھر ان نرم ہاتھوں کو چھیڑیں

ہم اک دوسرے کو سنائیں حال دل کا
اور آنکھوں کی دلکش برساتوں کو چھیڑیں

چمکا دیں اشکوں سے پھر داغ دل کے
یوں الفت کی عنایت سوغاتوں کو چھیڑیں_
 

Rate it:
Views: 413
23 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL