آئے تھے تو بیمار کا حال تو پوچھتے‎.

Poet: Arooj Fatima Lucky By: Arooj Fatima Lucky, K.S.A

آئے تھے تو بیمار کا حال تو پوچھتے
میں نے کیسے گزارے سال تو پوچھتے

ہمت ، حوصلہ جب ہار جاتی تھی
میری بے بسی کا ملال تو پوچھتے

ہر لمحہ جوابوں میں کھوئی رہتی تھی
وہ ان کہیں سوال تو پوچھتے

دل کیسے ہوا ُدکھ سے چور چور میرا
دنیا کے چلائے چال تو پوچھتے

میری راتیں سجدوں میں گزرتی تھی
میرے دن نڈھال تو پوچھتے

تمہاری قید نے مجھے رہا نہ کیا
اپنی نظروں کے جال تو پوچھتے

تمہارا نام لینے سے قیامت آئی تھی
مجھ پر ہوئے ستم کمال تو پوچھتے

میرا نام کسی نے رکھا تھا ُعروج
مجھ پر کیوں آئے زوال تو پوچھتے

میرے ہمدم سزا سناتے وقت
مجھ سے میرا اعمال تو پوچھتے

Rate it:
Views: 746
14 Oct, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL