آؤ آج خود سے ملاقات کرتے ہیں

Poet: Zahida Ali By: Zahida Ali, pakpattan sharif

آؤ آج خود سے ملاقات کرتے ہیں
تھوڑی دیر کے لئے خود کو ناراض کرتے ہیں
آنکھوں سے چھم چھم برسات کرتے ہیں

کوئی لطف تو آئے اپنے ہونے کا
اپنے ہونے کا چلو انکار کرتے ہیں

کانٹوں پہ کھلے پھولوں کی طرف دیکھ
خزاں کے آنے پہ بھی بہار کرتے ہیں

ناراض ہو کیوں کس کے لئے
آؤ آج خود سے بات کرتے ہیں

چلو چھوڑو یہ ساری باتیں سارے گلے
موت کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں

Rate it:
Views: 1084
24 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL