خود سے گفتگو بھی نہیں

Poet: By: سمیرا عطاریہ, karachi

کلام تجھ سے نہیں خود سے گفتگو بھی نہیں
کسی بھی تیغ سے اب رشتہء گلو بھی نہیں

یہ کیسے ہجر کے دن ہیں کہ دل تو خون ہوا
جو رونا چاہا تو اب آنکھ میں لہو بھی نہیں

اسی کو کہتے ہیں شاید مقام وصل و فراق
کہ جس مقام پہ میں بھی نہیں ہوں تو بھی نہیں

خیال چارہ گری آج اس کا آیا ہے
کہ میرے زخم کو جب حاجتِ رفو بھی نہیں

ہماری بزم میں موضوعِ گفتگو تھا وہی
وہی نہیں ہے تو اب کوئی گفتگو بھی نہیں

یہ میرے شوقِ تجسس کو کیا ہوا الیاس
وہ سامنے بھی نہیں اس کی جستجو بھی نہیں
 

Rate it:
Views: 1408
18 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL