ہمیں نہیں معلوم عید کیسے کہتے ہیں

Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky ), K.S.A

ہمیں جو کہتے تھے جان کبھی
اب پوچھتے ہیں تیرا نام ہے کیا

کیوں آ جاتے ہو بار بار تنگ کرنے
تمہں آخر مجھ سے کام ہے کیا

میری شعری کو جو اک نظر نا دیکھئے
لکی ! میری شعر اتنے عام ہے کیا

دل بہلانے کو اور بھی راستے تھے مگر
دل چاہے ہر پل ُاسی کو پھر صبح و شام ہے کیا

نہیں آتا ُاسے خود بخود خیال میرا
الہٰی ! ہر چیز ُاس کے پاس تمام ہے کیا

ہمیں نہیں معلوم عید کیسے کہتے ہیں
میرا دل ہے افسردہ پھر جشن و صام ہے کیا

ہاتھوں کی لکیروں میں ڈوب بھی جاؤں اگر
پھر بھی نہیں معلوم میرے اندر خام ہے کیا

Rate it:
Views: 980
02 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL