گزشتہ شب کی کہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں

Poet: Khadija bukhari By: Khadija BIBi, Multan
Guzashta Shab Ki Kahani Hai Kyun Bayan Nah Karoon

گزشتہ شب کی کہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں
موت تو آنی ہے آنی ہے کیوں بیاں نہ کروں

یہ اک دو روز کی نہیں پہر و سپہر کی نہیں
عمر بھر کی روداد سنانی ہے کیوں بیاں نہ کروں

بے وفاؤں اور منافقوں کی فہرست جو ٹٹولی
سب اپنوں کی یاد دہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں

میں مانتا ہوں کہ غلط تھا مزاج میرا بھی
ان کے لہجے میں بھی روانی ہے کیوں بیاں نہ کروں

وہ جانتے ہیں کہ مشکل ہے جینا ان کے بنا
گر زندگی ان سے سہانی ہے کیوں بیاں نہ کروں

ڈر کیا رکھنا زمانے کی رنجشوں اور دکھوں کا
زندگی ہر قدم ڈگمگانی ہے تو کیوں بیاں نہ کروں

Rate it:
Views: 954
07 Sep, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL